EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ دشمنی سے دیکھتے ہیں دیکھتے تو ہیں
میں شاد ہوں کہ ہوں تو کسی کی نگاہ میں

امیر مینائی




یہ بھی اک بات ہے عداوت کی
روزہ رکھا جو ہم نے دعوت کی

امیر مینائی




یہ کہوں گا یہ کہوں گا یہ ابھی کہتے ہو
سامنے ان کے بھی جب حضرت دل یاد رہے

امیر مینائی




زاہد امید رحمت حق اور ہجو مئے
پہلے شراب پی کے گناہگار بھی تو ہو

امیر مینائی




ضبط دیکھو ادھر نگاہ نہ کی
مر گئے مرتے مرتے آہ نہ کی

امیر مینائی




زیست کا اعتبار کیا ہے امیرؔ
آدمی بلبلہ ہے پانی کا

امیر مینائی




آئنے سے نظر چراتے ہیں
جب سے اپنا جواب دیکھا ہے

امیر قزلباش