EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

موسم تمہارے ساتھ کا جانے کدھر گیا
تم آئے اور بور نہ آیا درخت پر

عباس تابش




میرا رنج مستقل بھی جیسے کم سا ہو گیا
میں کسی کو یاد کر کے تازہ دم سا ہو گیا

عباس تابش




میرے سینے سے ذرا کان لگا کر دیکھو
سانس چلتی ہے کہ زنجیر زنی ہوتی ہے

عباس تابش




ملتی نہیں ہے ناؤ تو درویش کی طرح
خود میں اتر کے پار اتر جانا چاہئے

عباس تابش




محبت ایک دم دکھ کا مداوا کر نہیں دیتی
یہ تتلی بیٹھتی ہے زخم پر آہستہ آہستہ

عباس تابش




مجھ سے تو دل بھی محبت میں نہیں خرچ ہوا
تم تو کہتے تھے کہ اس کام میں گھر لگتا ہے

عباس تابش




نہ خواب ہی سے جگایا نہ انتظار کیا
ہم اس دفعہ بھی چلے آئے چوم کر اس کو

عباس تابش