EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہمیں تو اس لیے جائے نماز چاہئے ہے
کہ ہم وجود سے باہر قیام کرتے ہیں

عباس تابش




ہجر کو حوصلہ اور وصل کو فرصت درکار
اک محبت کے لیے ایک جوانی کم ہے

عباس تابش




اک محبت ہی پہ موقوف نہیں ہے تابشؔ
کچھ بڑے فیصلے ہو جاتے ہیں نادانی میں

عباس تابش




التجائیں کر کے مانگی تھی محبت کی کسک
بے دلی نے یوں غم نایاب واپس کر دیا

عباس تابش




اس کا مطلب ہے یہاں اب کوئی آئے گا ضرور
دم نکلنا چاہتا ہے خیر مقدم کے لیے

عباس تابش




عشق کر کے بھی کھل نہیں پایا
تیرا میرا معاملہ کیا ہے

عباس تابش




جھونکے کے ساتھ چھت گئی دستک کے ساتھ در گیا
تازہ ہوا کے شوق میں میرا تو سارا گھر گیا

عباس تابش