EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سن رہا ہوں ابھی تک میں اپنی ہی آواز کی بازگشت
یعنی اس دشت میں زور سے بولنا بھی اکارت گیا

عباس تابش




تیری روح میں سناٹا ہے اور مری آواز میں چپ
تو اپنے انداز میں چپ ہے میں اپنے انداز میں چپ

عباس تابش




طلسم خواب سے میرا بدن پتھر نہیں ہوتا
مری جب آنکھ کھلتی ہے میں بستر پر نہیں ہوتا

عباس تابش




تری محبت میں گمرہی کا عجب نشہ تھا
کہ تجھ تک آتے ہوئے خدا تک پہنچ گئے ہیں

عباس تابش




تو بھی اے شخص کہاں تک مجھے برداشت کرے
بار بار ایک ہی چہرہ نہیں دیکھا جاتا

عباس تابش




ان آنکھوں میں کودنے والو تم کو اتنا دھیان رہے
وہ جھیلیں پایاب ہیں لیکن ان کی تہہ پتھریلی ہے

عباس تابش




وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسا
اوڑھ لیتا ہوں تو سب خواب ہنر لگتا ہے

عباس تابش