جھوٹ کا بولنا آسان نہیں ہوتا ہے
دل ترے بعد پریشان نہیں ہوتا ہے
سب ترے بعد یہی پوچھتے رہتے ہیں مجھے
اب کسی بات پہ حیران نہیں ہوتا ہے
کیسے تم بھول گئے ہو مجھے آسانی سے
عشق میں کچھ بھی تو آسان نہیں ہوتا ہے
ہجر کا ذائقہ لیجے ذرا دھیرے دھیرے
سب کی تھالی میں یہ پکوان نہیں ہوتا ہے
کوئی کردار مزہ دیتا نہیں ہے اس کا
جس کہانی کا تو عنوان نہیں ہوتا ہے
ہونے کو کیا نہیں ہوتا ہے جہاں میں لیکن
تم سے ملنے کا ہی امکان نہیں ہوتا ہے
غزل
جھوٹ کا بولنا آسان نہیں ہوتا ہے
عکس سمستی پوری