EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دیکھ یہ دل جو کبھی حد سے گزر جاتا تھا
دیکھ دریا میں کوئی شور نہ طغیانی ہے

اکرم محمود




دل خوش جو نہیں رہتا تو اس کا بھی سبب ہے
موجود کوئی وجہ مسرت نہیں ہوتی

اکرم محمود




دو چار برس جتنے بھی ہیں جبر ہی سہہ لیں
اس عمر میں اب ہم سے بغاوت نہیں ہوتی

اکرم محمود




گم تو ہونا تھا بہ ہر حال کسی منظر میں
دل ہوا خواب میں گم آنکھ ہوئی آب میں گم

اکرم محمود




ہمیشہ ایک سی حالت پہ کچھ نہیں رہتا
جو آئے ہیں تو کڑے دن گزر بھی جائیں گے

اکرم محمود




مکاں کی کوئی خبر لا مکاں کو کیسے ہو
سفیر روح ابھی جسم کے حصار میں ہے

اکرم محمود




مجھ پہ آساں ہے کہے لفظ کا ایفا کرنا
اس کو مشکل ہے تو وہ اپنی سہولت دیکھے

اکرم محمود