EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ذہن میں اجنبی سمتوں کے ہیں پیکر لیکن
دل کے آئینے میں سب عکس پرانے نکلے

اکمل امام




زندگی کے بہت قریب نہ جا
فاصلہ کچھ تو اپنے دھیان میں رکھ

اکمل امام




اب درد بھی اک حد سے گزرنے نہیں پاتا
اب ہجر میں وہ پہلی سی وحشت نہیں ہوتی

اکرم محمود




اب دل بھی دکھاؤ تو اذیت نہیں ہوتی
حیرت ہے کسی بات پہ حیرت نہیں ہوتی

اکرم محمود




عجب تقاضا ہے مجھ سے جدا نہ ہونے کا
کہ جیسے کون و مکاں میرے اختیار میں ہے

اکرم محمود




بس اتنا یاد ہے اک بھول سی ہوئی تھی کہیں
اب اس سے بڑھ کے دکھوں کا حساب کیا رکھنا

اکرم محمود




چڑھے ہوئے ہیں جو دریا اتر بھی جائیں گے
مرے بغیر ترے دن گزر بھی جائیں گے

اکرم محمود