EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تھک گئے ہم کرتے کرتے انتظار
اک قیامت ان کا آنا ہو گیا

اختر شیرانی




عمر بھر کی تلخ بیداری کا ساماں ہو گئیں
ہائے وہ راتیں کہ جو خواب پریشاں ہو گئیں

اختر شیرانی




ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
دو زہر کے پیالوں میں قضا کھیل رہی ہے

اختر شیرانی




اس کے عہد شباب میں جینا
جینے والو تمہیں ہوا کیا ہے

اختر شیرانی




اٹھتے نہیں ہیں اب تو دعا کے لیے بھی ہاتھ
کس درجہ ناامید ہیں پروردگار سے

اختر شیرانی




وہ اگر آ نہ سکے موت ہی آئی ہوتی
ہجر میں کوئی تو غمخوار ہمارا ہوتا

اختر شیرانی




یاد آؤ مجھے للہ نہ تم یاد کرو
میری اور اپنی جوانی کو نہ برباد کرو

اختر شیرانی