EN हिंदी
کس کو دیکھا ہے یہ ہوا کیا ہے | شیح شیری
kis ko dekha hai ye hua kya hai

غزل

کس کو دیکھا ہے یہ ہوا کیا ہے

اختر شیرانی

;

کس کو دیکھا ہے یہ ہوا کیا ہے
دل دھڑکتا ہے ماجرا کیا ہے

اک محبت تھی مٹ چکی یا رب
تیری دنیا میں اب دھرا کیا ہے

دل میں لیتا ہے چٹکیاں کوئی
ہائے اس درد کی دوا کیا ہے

حوریں نیکوں میں بٹ چکی ہوں گی
باغ رضواں میں اب رکھا کیا ہے

اس کے عہد شباب میں جینا
جینے والو تمہیں ہوا کیا ہے

اب دوا کیسی ہے دعا کا وقت
تیرے بیمار میں رہا کیا ہے

یاد آتا ہے لکھنؤ اخترؔ
خلد ہو آئیں تو برا کیا ہے