EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نگاہیں منتظر ہیں کس کی دل کو جستجو کیا ہے
مجھے خود بھی نہیں معلوم میری آرزو کیا ہے

اختر سعید خان




تو کہانی ہی کے پردے میں بھلی لگتی ہے
زندگی تیری حقیقت نہیں دیکھی جاتی

اختر سعید خان




یہ بستی اس قدر سنسان کب تھی
دل شوریدہ تھک کر سو گیا کیا

اختر سعید خان




یہ بے سبب نہیں آئے ہیں آنکھ میں آنسو
خوشی کا لمحہ کوئی یاد آ گیا ہوگا

اختر سعید خان




یہ دشت وہ ہے جہاں راستہ نہیں ملتا
ابھی سے لوٹ چلو گھر ابھی اجالا ہے

اختر سعید خان




زمانہ عشق کے ماروں کو مات کیا دے گا
دلوں کے کھیل میں یہ جیت ہار کچھ بھی نہیں

اختر سعید خان




زندگی چھین لے بخشی ہوئی دولت اپنی
تو نے خوابوں کے سوا مجھ کو دیا بھی کیا ہے

اختر سعید خان