نگاہیں منتظر ہیں کس کی دل کو جستجو کیا ہے
مجھے خود بھی نہیں معلوم میری آرزو کیا ہے
اختر سعید خان
تو کہانی ہی کے پردے میں بھلی لگتی ہے
زندگی تیری حقیقت نہیں دیکھی جاتی
اختر سعید خان
یہ بستی اس قدر سنسان کب تھی
دل شوریدہ تھک کر سو گیا کیا
اختر سعید خان
یہ بے سبب نہیں آئے ہیں آنکھ میں آنسو
خوشی کا لمحہ کوئی یاد آ گیا ہوگا
اختر سعید خان
یہ دشت وہ ہے جہاں راستہ نہیں ملتا
ابھی سے لوٹ چلو گھر ابھی اجالا ہے
اختر سعید خان
زمانہ عشق کے ماروں کو مات کیا دے گا
دلوں کے کھیل میں یہ جیت ہار کچھ بھی نہیں
اختر سعید خان
زندگی چھین لے بخشی ہوئی دولت اپنی
تو نے خوابوں کے سوا مجھ کو دیا بھی کیا ہے
اختر سعید خان