EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اپنوں سے جنگ ہے تو بھلے ہار جاؤں میں
لیکن میں اپنے ساتھ سپاہی نہ لاؤں گا

اختر شاہجہانپوری




چلو امن و اماں ہے میکدے میں
وہیں کچھ پل ٹھہر کر دیکھتے ہیں

اختر شاہجہانپوری




دلوں میں کرب بڑھتا جا رہا ہے
مگر چہرے ابھی شاداب سے ہیں

اختر شاہجہانپوری




جام شراب اب تو مرے سامنے نہ رکھ
آنکھوں میں نور ہاتھ میں جنبش کہاں ہے اب

اختر شاہجہانپوری




جگنو تھا کہکشاں تھا ستارہ تھا یا گہر
آنسو کسی کی آنکھ سے جب تک گرا نہ تھا

اختر شاہجہانپوری




کوئی منظر نہیں برسات کے موسم میں بھی
اس کی زلفوں سے پھسلتی ہوئی دھوپوں جیسا

اختر شاہجہانپوری




لاج رکھنی پڑ گئی ہے دوستوں کی
ہم بھری محفل میں جھوٹے ہو گئے ہیں

اختر شاہجہانپوری