EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عجیب درد کا رشتہ تھا سب کے سب روئے
شجر گرا تو پرندے تمام شب روئے

طارق نعیم




بے وجہ نہ بدلے تھے مصور نے ارادے
میں اس کے خیالات میں پہلے بھی کہیں تھا

طارق نعیم




بے وجہ نہ بدلے تھے مصور نے ارادے
میں اس کے خیالات میں پہلے بھی کہیں تھا

طارق نعیم




جمال مجھ پہ یہ اک دن میں تو نہیں آیا
ہزار آئینے ٹوٹے مرے سنورتے ہوئے

طارق نعیم




کھول دیتے ہیں پلٹ آنے پہ دروازۂ دل
آنے والے کا ارادہ نہیں دیکھا جاتا

طارق نعیم




خوش ارزانی ہوئی ہے اس قدر بازار ہستی میں
گراں جس کو سمجھتا ہوں وہ کم قیمت نکلتا ہے

طارق نعیم




خوش ارزانی ہوئی ہے اس قدر بازار ہستی میں
گراں جس کو سمجھتا ہوں وہ کم قیمت نکلتا ہے

طارق نعیم