EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ آئینہ ہے تو حیرت کسی جمال کی ہو
جو سنگ ہے تو کہیں رہ گزر میں رکھا جائے

طارق نعیم




وہ آئینہ ہے تو حیرت کسی جمال کی ہو
جو سنگ ہے تو کہیں رہ گزر میں رکھا جائے

طارق نعیم




یہ خیال تھا کبھی خواب میں تجھے دیکھتے
کبھی زندگی کی کتاب میں تجھے دیکھتے

طارق نعیم




یہ ویرانی سی یوں ہی تو نہیں رہتی ہے آنکھوں میں
مرے دل ہی سے کوئی جادۂ وحشت نکلتا ہے

طارق نعیم




یہ ویرانی سی یوں ہی تو نہیں رہتی ہے آنکھوں میں
مرے دل ہی سے کوئی جادۂ وحشت نکلتا ہے

طارق نعیم




زمین اتنی نہیں ہے کہ پاؤں رکھ پائیں
دل خراب کی ضد ہے کہ گھر بنایا جائے

طارق نعیم




ابھی باقی ہے بچھڑنا اس سے
نا مکمل یہ کہانی ہے ابھی

طارق قمر