EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ابھی باقی ہے بچھڑنا اس سے
نا مکمل یہ کہانی ہے ابھی

طارق قمر




عجب غریبی کے عالم میں مر گیا اک شخص
کہ سر پہ تاج تھا دامن میں اک دعا بھی نہ تھی

طارق قمر




ایک مدت سے یہ منظر نہیں بدلا طارقؔ
وقت اس پار ہے ٹھہرا ہوا اس پار ہیں ہم

طارق قمر




ایک مدت سے یہ منظر نہیں بدلا طارقؔ
وقت اس پار ہے ٹھہرا ہوا اس پار ہیں ہم

طارق قمر




ہر آدمی وہاں مصروف قہقہوں میں تھا
یہ آنسوؤں کی کہانی کسے سناتے ہم

طارق قمر




اس لہجے سے بات نہیں بن پائے گی
تلواروں سے کیسے کانٹے نکلیں گے

طارق قمر




اس لہجے سے بات نہیں بن پائے گی
تلواروں سے کیسے کانٹے نکلیں گے

طارق قمر