EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کنارہ کر نہ اے دنیا مری ہست زبونی سے
کوئی دن میں مرا روشن ستارہ ہونے والا ہے

طارق نعیم




کوئی کب دیوار بنا ہے میرے سفر میں
خود ہی اپنے رستے کی دیوار رہا ہوں

طارق نعیم




کوئی کب دیوار بنا ہے میرے سفر میں
خود ہی اپنے رستے کی دیوار رہا ہوں

طارق نعیم




رات رو رو کے گزاری ہے چراغوں کی طرح
تب کہیں حرف میں تاثیر نظر آئی ہے

طارق نعیم




ترے خیال کی لو ہی سفر میں کام آئی
مرے چراغ تو لگتا تھا روئے اب روئے

طارق نعیم




ترے خیال کی لو ہی سفر میں کام آئی
مرے چراغ تو لگتا تھا روئے اب روئے

طارق نعیم




اٹھا اٹھا کے ترے ناز اے غم دنیا
خود آپ ہی تری عادت خراب کی ہم نے

طارق نعیم