EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شاید یوں ہی سمٹ سکیں گھر کی ضرورتیں
تنویرؔ ماں کے ہاتھ میں اپنی کمائی دے

تنویر سپرا




شاید یوں ہی سمٹ سکیں گھر کی ضرورتیں
تنویرؔ ماں کے ہاتھ میں اپنی کمائی دے

تنویر سپرا




تنویرؔ اب تو حلق سے بھونپو کا کام لے
بہرے ہوئے ہیں کان مشینوں کے شور سے

تنویر سپرا




تیری تو آن بڑھ گئی مجھ کو نواز کر
لیکن مرا وقار یہ امداد کھا گئی

تنویر سپرا




دنیا کی کیا چاہ کریں
دنیا آنی جانی ہے

تنویر گوہر




کچھ اور ہو گئی دشوار نیک و بد کی تمیز
کہ اب تو خیر کے پردے میں شر نکلتا ہے

طارق متین




موت برحق ہے تو پھر موت سے ڈرنا کیسا
ایک ہجرت ہی تو ہے نقل مکانی ہی تو ہے

طارق متین