EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

موت برحق ہے تو پھر موت سے ڈرنا کیسا
ایک ہجرت ہی تو ہے نقل مکانی ہی تو ہے

طارق متین




اب آسمان بھی کم پڑ رہے ہیں اس کے لیے
قدم زمین پر رکھا تھا جس نے ڈرتے ہوئے

طارق نعیم




ابھی پھر رہا ہوں میں آپ اپنی تلاش میں
ابھی مجھ سے میرا مزاج ہی نہیں مل رہا

طارق نعیم




ابھی پھر رہا ہوں میں آپ اپنی تلاش میں
ابھی مجھ سے میرا مزاج ہی نہیں مل رہا

طارق نعیم




ابھی تو منصب ہستی سے میں ہٹا ہی نہیں
بدل گئے ہیں مرے دوستوں کے لہجے بھی

طارق نعیم




عجب نہیں در و دیوار جیسے ہو جائیں
ہم ایسے لوگ جو خود سے کلام کرتے ہیں

طارق نعیم




عجب نہیں در و دیوار جیسے ہو جائیں
ہم ایسے لوگ جو خود سے کلام کرتے ہیں

طارق نعیم