EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی
تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں

سلطان اختر




میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی
تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں

سلطان اختر




پھر بھی ہم لوگ وہاں جیتے ہیں جینے کی طرح
موسم قہر جہاں ٹھہرا ہوا رہتا ہے

سلطان اختر




سامنے آنکھوں کے پھر یخ بستہ منظر آئے گا
دھوپ جم جائے گی آنگن میں دسمبر آئے گا

سلطان اختر




سب کے ہونٹوں پہ منور ہیں ہمارے قصے
اور ہم اپنی کہانی بھی نہیں جانتے ہیں

سلطان اختر




سب کے ہونٹوں پہ منور ہیں ہمارے قصے
اور ہم اپنی کہانی بھی نہیں جانتے ہیں

سلطان اختر




سفر سفر مرے قدموں سے جگمگایا ہوا
طرف طرف ہے مری خاک جستجو روشن

سلطان اختر