EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آج آیا ہے اپنا دھیان ہمیں
آج دل کے نگر سے گزرے ہیں

سید عابد علی عابد




اے التفات یار مجھے سوچنے تو دے
مرنے کا ہے مقام یا جینے کا محل

سید عابد علی عابد




دم رخصت وہ چپ رہے عابدؔ
آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل

سید عابد علی عابد




دم رخصت وہ چپ رہے عابدؔ
آنکھ میں پھیلتا گیا کاجل

سید عابد علی عابد




در اخلاص کی دہلیز پر خم ہوں عابدؔ
ایک جینے کا سلیقہ دل بیباک میں ہے

سید عابد علی عابد




غم کے تاریک افق پر عابدؔ
کچھ ستارے سر مژگاں گزرے

سید عابد علی عابد




غم دوراں غم جاناں کا نشاں ہے کہ جو تھا
وصف خوباں بہ حدیث دگراں ہے کہ جو تھا

سید عابد علی عابد