EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اریبؔ دیکھو نہ اتراؤ چند شعروں پر
غزل وہ فن ہے کہ غالبؔ کو تم سلام کرو

سلیمان اریب




ایک حمام میں تبدیل ہوئی ہے دنیا
سب ہی ننگے ہیں کسے دیکھ کے شرماؤں میں

سلیمان اریب




ایک حمام میں تبدیل ہوئی ہے دنیا
سب ہوئے ننگے کسے دیکھ کے شرماؤں میں

سلیمان اریب




ایک حمام میں تبدیل ہوئی ہے دنیا
سب ہوئے ننگے کسے دیکھ کے شرماؤں میں

سلیمان اریب




اک خوف بے پناہ ہے آنکھوں کے آر پار
تاریکیوں میں ڈوبتا لمحہ ہے سامنے

سلیمان خمار




میں واقف ہوں تری چپ گوئیوں سے
سمجھ لیتا ہوں تیری ان کہی بھی

سلیمان خمار




میں واقف ہوں تری چپ گوئیوں سے
سمجھ لیتا ہوں تیری ان کہی بھی

سلیمان خمار