EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عمر بھر چل کے بھی پائی نہیں منزل ہم نے
کچھ سمجھ میں نہیں آتا یہ سفر کیسا ہے

سلیمان خمار




فرصت میں رہا کرتے ہیں فرصت سے زیادہ
مصروف ہیں ہم لوگ ضرورت سے زیادہ

سلطان اختر




فرصت میں رہا کرتے ہیں فرصت سے زیادہ
مصروف ہیں ہم لوگ ضرورت سے زیادہ

سلطان اختر




ہماری سادہ مزاجی پہ رشک کرتے ہیں
وہ سادہ پوش جو بے انتہا رنگیلے ہیں

سلطان اختر




ہر ایک داستاں تجھ سے شروع ہوتی ہے
ہر ایک قصہ ترے نام پر تمام ہوا

سلطان اختر




ہر ایک داستاں تجھ سے شروع ہوتی ہے
ہر ایک قصہ ترے نام پر تمام ہوا

سلطان اختر




کسی کے واسطے جیتا ہے اب نہ مرتا ہے
ہر آدمی یہاں اپنا طواف کرتا ہے

سلطان اختر