EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہم لوگ نہ الجھے ہیں نہ الجھیں گے کسی سے
ہم کو تو ہمارا ہی گریبان بہت ہے

سرور بارہ بنکوی




جن سے مل کر زندگی سے عشق ہو جائے وہ لوگ
آپ نے شاید نہ دیکھے ہوں مگر ایسے بھی ہیں

سرور بارہ بنکوی




جن سے مل کر زندگی سے عشق ہو جائے وہ لوگ
آپ نے شاید نہ دیکھے ہوں مگر ایسے بھی ہیں

سرور بارہ بنکوی




اپنی مٹی ہے کہاں کی کیا خبر باد صبا
ہو پریشاں دیکھیے کس کس جگہ مشت غبار

سرور جہاں آبادی




اپنی مٹی ہے کہاں کی کیا خبر باد صبا
ہو پریشاں دیکھیے کس کس جگہ مشت غبار

سرور جہاں آبادی




بجائے مے دیا پانی کا اک گلاس مجھے
سمجھ لیا مرے ساقی نے بد حواس مجھے

سرور جہاں آبادی




آج آیا ہے اپنا دھیان ہمیں
آج دل کے نگر سے گزرے ہیں

سید عابد علی عابد