EN हिंदी
سلسلہ میرے سفر کا کبھی ٹوٹا ہی نہیں | شیح شیری
silsila mere safar ka kabhi TuTa hi nahin

غزل

سلسلہ میرے سفر کا کبھی ٹوٹا ہی نہیں

سلطان اختر

;

سلسلہ میرے سفر کا کبھی ٹوٹا ہی نہیں
میں کسی موڑ پہ دم لینے کو ٹھہرا ہی نہیں

خشک ہونٹوں کے تصور سے لرزنے والو
تم نے تپتا ہوا صحرا کبھی دیکھا ہی نہیں

اب تو ہر بات پہ ہنسنے کی طرح ہنستا ہوں
ایسا لگتا ہے مرا دل کبھی ٹوٹا ہی نہیں

میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی
تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں

ایسی ویرانی تھی در پہ کہ سبھی کانپ گئے
اور کسی نے پس دیوار تو دیکھا ہی نہیں

مجھ سے ملتی ہی نہیں ہے کبھی ملنے کی طرح
زندگی سے مرا جیسے کوئی رشتہ ہی نہیں