EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اک موج فنا تھی جو روکے نہ رکی آخر
دیوار بہت کھینچی دربان بہت رکھا

سہیل احمد زیدی




کبھی تو لگتا ہے گمراہ کر گئی مجھ کو
سخن وری کبھی پیغمبری سی لگتی ہے

سہیل احمد زیدی




پیڑ اونچا ہے مگر زیر زمیں کتنا ہے
لب پہ ہے نام خدا دل میں یقیں کتنا ہے

سہیل احمد زیدی




پیڑ اونچا ہے مگر زیر زمیں کتنا ہے
لب پہ ہے نام خدا دل میں یقیں کتنا ہے

سہیل احمد زیدی




پہاڑ جیسے دنوں کو تو کاٹ لوں لیکن
نکل نہ پاؤں میں اک رات کی گرانی سے

سہیل اختر




زندگی جس نے تلخ کی میری
وہ مجھے زندگی سے پیارا ہے

سہیل اختر




اریبؔ دیکھو نہ اتراؤ چند شعروں پر
غزل وہ فن ہے کہ غالبؔ کو تم سلام کرو

سلیمان اریب