EN हिंदी
سب کا چہرہ پس دیوار انا رہتا ہے | شیح شیری
sab ka chehra pas-e-diwar-e-ana rahta hai

غزل

سب کا چہرہ پس دیوار انا رہتا ہے

سلطان اختر

;

سب کا چہرہ پس دیوار انا رہتا ہے
آئینے سے یہاں ہر شخص خفا رہتا ہے

پھر بھی ہم لوگ وہاں جیتے ہیں جینے کی طرح
موسم قہر جہاں ٹھہرا ہوا رہتا ہے

اس کے آنے کی اب امید نہیں ہے روشن
پھر بھی دروازۂ دل ہے کہ کھلا رہتا ہے

رنگ تعبیر چمکتا ہی نہیں آنکھوں میں
رات بھر خواب کا بازار سجا رہتا ہے

بس اسی عکس سے خائف ہے ہر اک شخص یہاں
آئینہ خانے میں جو چہرہ نما رہتا ہے

خانۂ دل پہ حکومت ہے اسی کی اخترؔ
یہ الگ بات کہ وہ مجھ سے خفا رہتا ہے