دو پاؤں ہیں جو ہار کے رک جاتے ہیں
اک سر ہے جو دیوار سے ٹکراتا ہے
سہیل احمد زیدی
دو پاؤں ہیں جو ہار کے رک جاتے ہیں
اک سر ہے جو دیوار سے ٹکراتا ہے
سہیل احمد زیدی
ہم ہار تو جاتے ہی کہ دشمن کے ہمارے
سو پیر تھے سو ہاتھ تھے اک سر ہی نہیں تھا
سہیل احمد زیدی
ہم نے تو موند لیں آنکھیں ہی تری دید کے بعد
بوالہوس جانتے ہیں کوئی حسیں کتنا ہے
سہیل احمد زیدی
ہم نے تو موند لیں آنکھیں ہی تری دید کے بعد
بوالہوس جانتے ہیں کوئی حسیں کتنا ہے
سہیل احمد زیدی
ہر صبح اپنے گھر میں اسی وقت جاگنا
آزاد لوگ بھی تو گرفتار سے رہے
سہیل احمد زیدی
اک موج فنا تھی جو روکے نہ رکی آخر
دیوار بہت کھینچی دربان بہت رکھا
سہیل احمد زیدی