EN हिंदी
تری آشنائی سے تیری رضا تک | شیح شیری
teri aashnai se teri raza tak

غزل

تری آشنائی سے تیری رضا تک

اخلاق احمد آہن

;

تری آشنائی سے تیری رضا تک
مری بات پہنچی ہے اب انتہا تک

وہ پہلی نظر جس سے گھائل ہوا تھا
وہ پہلی خطا تھی جو پہنچی خطا تک

تری شوخیوں نے بھی جرأت بڑھا دی
یوں ہی ہاتھ میرے نہ پہنچے ردا تک

کہاں تک تعاقب میں پھرتا رہا میں
نشاں تک زباں تک ادا تک لقا تک

وہ جادو ادائیں اداؤں میں جادو
یہ پہنچایں ہم کو فنا سے بقا تک

ابھی تک وہ ساز ستم بج رہا ہے
جو پہنچا تھا بھولے سے تیری صدا تک