EN हिंदी
ہم آج بزم رقیباں سے سرخ رو آئے | شیح شیری
hum aaj bazm-e-raqiban se surKH-ru aae

غزل

ہم آج بزم رقیباں سے سرخ رو آئے

اخلاق احمد آہن

;

ہم آج بزم رقیباں سے سرخ رو آئے
یہ ہے عجیب کہ اب وہ بھی ہو بہ ہو آئے

ہے کون یاں جو نہیں جام و مے کا شیدائی
یہ کب ہو آپ ہی چل کر کہیں سبو آئے

سبھی نے جان دی تیری گلی میں اے ہمدم
کسے مجال کہ اب تیرے رو بہ رو آئے

ترے فراق میں ہم نے بہائے اشک جگر
یہ سب نے چاہا مگر آئے تو لہو آئے

ہے اب کہاں وہ وفا اور وہ وفا کیسی
وہ اور وقت تھا ہم دیکھ کو بہ کو آئے