ہائے وہ زندگی کی اک ساعت
جو تری بارگاہ میں گزری
شکیل بدایونی
ہم سے مے کش جو توبہ کر بیٹھیں
پھر یہ کار ثواب کون کرے
شکیل بدایونی
ہر چیز نہیں ہے مرکز پر اک ذرہ ادھر اک ذرہ ادھر
نفرت سے نہ دیکھو دشمن کو شاید وہ محبت کر بیٹھے
شکیل بدایونی
ہر چیز نہیں ہے مرکز پر اک ذرہ ادھر اک ذرہ ادھر
نفرت سے نہ دیکھو دشمن کو شاید وہ محبت کر بیٹھے
شکیل بدایونی
ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئی
پوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں
شکیل بدایونی
جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی
دل کی دل میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی
شکیل بدایونی
جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی
دل کی دل میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی
شکیل بدایونی