جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں
زہر پی کر دوا سے ڈرتے ہیں
شکیل بدایونی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |
جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں
زہر پی کر دوا سے ڈرتے ہیں
شکیل بدایونی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |
کانٹوں سے گزر جاتا ہوں دامن کو بچا کر
پھولوں کی سیاست سے میں بیگانہ نہیں ہوں
شکیل بدایونی
کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی بات
آپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا
شکیل بدایونی
کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی بات
آپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا
شکیل بدایونی
کبھی یک بہ یک توجہ کبھی دفعتاً تغافل
مجھے آزما رہا ہے کوئی رخ بدل بدل کر
شکیل بدایونی
کیسے کہہ دوں کہ ملاقات نہیں ہوتی ہے
روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے
شکیل بدایونی