EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں
زہر پی کر دوا سے ڈرتے ہیں

شکیل بدایونی




جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں
زہر پی کر دوا سے ڈرتے ہیں

شکیل بدایونی




کانٹوں سے گزر جاتا ہوں دامن کو بچا کر
پھولوں کی سیاست سے میں بیگانہ نہیں ہوں

شکیل بدایونی




کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی بات
آپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا

شکیل بدایونی




کافی ہے مرے دل کی تسلی کو یہی بات
آپ آ نہ سکے آپ کا پیغام تو آیا

شکیل بدایونی




کبھی یک بہ یک توجہ کبھی دفعتاً تغافل
مجھے آزما رہا ہے کوئی رخ بدل بدل کر

شکیل بدایونی




کیسے کہہ دوں کہ ملاقات نہیں ہوتی ہے
روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے

شکیل بدایونی