EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کیسے کہہ دوں کہ ملاقات نہیں ہوتی ہے
روز ملتے ہیں مگر بات نہیں ہوتی ہے

شکیل بدایونی




کل رات زندگی سے ملاقات ہو گئی
لب تھرتھرا رہے تھے مگر بات ہو گئی

شکیل بدایونی




کھل گیا ان کی آرزو میں یہ راز
زیست اپنی نہیں پرائی ہے

شکیل بدایونی




کھل گیا ان کی آرزو میں یہ راز
زیست اپنی نہیں پرائی ہے

شکیل بدایونی




خوش ہوں کہ مرا حسن طلب کام تو آیا
خالی ہی سہی میری طرف جام تو آیا

شکیل بدایونی




کس سے جا کر مانگیے درد محبت کی دوا
چارہ گر اب خود ہی بے چارے نظر آنے لگے

شکیل بدایونی




کس سے جا کر مانگیے درد محبت کی دوا
چارہ گر اب خود ہی بے چارے نظر آنے لگے

شکیل بدایونی