EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دشمنوں کو ستم کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں

شکیل بدایونی




دشمنوں کو ستم کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں

شکیل بدایونی




غم کی دنیا رہے آباد شکیلؔ
مفلسی میں کوئی جاگیر تو ہے

شکیل بدایونی




غم حیات بھی آغوش حسن یار میں ہے
یہ وہ خزاں ہے جو ڈوبی ہوئی بہار میں ہے

شکیل بدایونی




غم حیات بھی آغوش حسن یار میں ہے
یہ وہ خزاں ہے جو ڈوبی ہوئی بہار میں ہے

شکیل بدایونی




غم عمر مختصر سے ابھی بے خبر ہیں کلیاں
نہ چمن میں پھینک دینا کسی پھول کو مسل کر

شکیل بدایونی




ہائے وہ زندگی کی اک ساعت
جو تری بارگاہ میں گزری

شکیل بدایونی