اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں
پائل کے غموں کا علم نہیں جھنکار کی باتیں کرتے ہیں
ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئی
پوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں
الفت کے نئے دیوانوں کو کس طرح سے کوئی سمجھائے
نظروں پہ لگی ہے پابندی دیدار کی باتیں کرتے ہیں
بھونرے ہیں اگر مدہوش تو کیا پروانے بھی ہیں خاموش تو کیا
سب پیار کے نغمے گاتے ہیں سب یار کی باتیں کرتے ہیں
غزل
اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں
شکیل بدایونی