EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

عشق کی سادہ دلی ہے ہر طرف چھائی ہوئی
بارگاہ حسن میں ہر آرزو نوخیز ہے

اکبر حیدری




جبر سہتا ہوں مگر کب تک سہوں انسان ہوں
صبر کرتا ہوں مگر دل صبر کے قابل نہیں

اکبر حیدری




صبر کرتی ہی رہی بے چارگی
ظلم ہوتا ہی رہا مظلوم پر

اکبر حیدری




زندگی ہے چشم عبرت میں ابھی
کچھ نہیں تو عیش و عشرت ہی سہی

اکبر حیدری




ابھی زمین کو ہفت آسماں بنانا ہے
اسی جہاں کو مجھے دو جہاں بنانا ہے

اکبر حمیدی




ایسے حالات میں اک روز نہ جی سکتے تھے
ہم کو زندہ ترے پیمان وفا نے رکھا

اکبر حمیدی




فن کار بضد ہے کہ لگائے گا نمائش
میں ہوں کہ ہر اک زخم چھپانے میں لگا ہوں

اکبر حمیدی