کیا کہوں جذبات کا طوفان کتنا تیز ہے
دل بہ حد بے خودی احساس سے لبریز ہے
عشق کی دنیا میں ہر تکلیف راحت خیز ہے
اضطراب دل بھی اک حد تک سکوں آمیز ہے
دیدنی ہے اب شکست ضبط کی بے چارگی
مسکراتا ہوں مگر دل درد سے لبریز ہے
دل نگاہ ناز کے اٹھنے سے پہلے اٹھ گیا
میرے احساسات کی رفتار کتنی تیز ہے
آنکھ میں آنسو جگر میں درد دل میں اضطراب
آہ ضبط آہ بھی کتنا تلاطم خیز ہے
عشق کی سادہ دلی ہے ہر طرف چھائی ہوئی
بارگاہ حسن میں ہر آرزو نوخیز ہے
غزل
کیا کہوں جذبات کا طوفان کتنا تیز ہے
اکبر حیدری