EN हिंदी
کس چمن کی خاک میں پھولوں کا مستقبل نہیں | شیح شیری
kis chaman ki KHak mein phulon ka mustaqbil nahin

غزل

کس چمن کی خاک میں پھولوں کا مستقبل نہیں

اکبر حیدری

;

کس چمن کی خاک میں پھولوں کا مستقبل نہیں
دوربیں نظروں میں رنگ و بو ہیں آب و گل نہیں

شوخیاں ہیں جس کی ہر جنبش میں لاکھوں بے نقاب
کیوں وہ دزدیدہ نگاہی حق شناس دل نہیں

جبر سہتا ہوں مگر کب تک سہوں انسان ہوں
صبر کرتا ہوں مگر دل صبر کے قابل نہیں

اے حوادث آشنا ایذا‌ طلب دل مژدہ باد
جا رہا ہوں اس طرف اب میں جدھر منزل نہیں

کیا ہوا کیوں چھو کے تم غنچہ کو پیچھے ہٹ گئے
یہ گل نوخیز ہے میرا شکستہ دل نہیں

اے نگاہ ناز تیری بزم میں لایا ہوں میں
آج اس دل کو جو برق طور کا قائل نہیں

بزم حسن و عشق میں اکبرؔ کی افسردہ دلی
داد کے لائق نہیں بے داد کے قابل نہیں