EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کسی کو اپنے سوا کچھ نظر نہیں آتا
جو دیدہ ور ہے طلسم نظر سے نکلے گا

اکبر حمیدی




کتنا مان گمان ہے دینے والے کو
درد دیا ہے اور مداوا روک لیا

اکبر حمیدی




کوئی نادیدہ انگلی اٹھ رہی ہے
مری جانب اشارہ ہو رہا ہے

اکبر حمیدی




لباس میں ہے وہ طرز تپاک آرائش
جو انگ چاہے چھپانا جھلک جھلک جائے

اکبر حمیدی




نفس نفس ہو صبا کی طرح بہار انگیز
افق افق گل ہستی مہک مہک جائے

اکبر حمیدی




رات دن پھر رہا ہوں گلیوں میں
میرا اک شخص کھو گیا ہے یہاں

اکبر حمیدی




وہ بھی دن تھا کہ ترے آنے کا پیغام آیا
تب مرے گھر میں قدم باد صبا نے رکھا

اکبر حمیدی