شیخ کی دعوت میں مے کا کام کیا
احتیاطاً کچھ منگا لی جائے گی
اکبر الہ آبادی
سدھاریں شیخ کعبہ کو ہم انگلستان دیکھیں گے
وہ دیکھیں گھر خدا کا ہم خدا کی شان دیکھیں گے
اکبر الہ آبادی
سینے سے لگائیں تمہیں ارمان یہی ہے
جینے کا مزا ہے تو مری جان یہی ہے
اکبر الہ آبادی
تعلق عاشق و معشوق کا تو لطف رکھتا تھا
مزے اب وہ کہاں باقی رہے بیوی میاں ہو کر
اکبر الہ آبادی
تحسین کے لائق ترا ہر شعر ہے اکبرؔ
احباب کریں بزم میں اب واہ کہاں تک
اکبر الہ آبادی
تشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گل تر سے
ہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ہوتا
اکبر الہ آبادی
تیار تھے نماز پہ ہم سن کے ذکر حور
جلوہ بتوں کا دیکھ کے نیت بدل گئی
اکبر الہ آبادی