EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آئینہ چپکے سے منظر وہ چرا لیتا ہے
تو سجاتا ہے بدن جب کبھی عریانی سے

سرفراز نواز




بدن سرائے میں ٹھہرا ہوا مسافر ہوں
چکا رہا ہوں کرایہ میں چند سانسوں کا

سرفراز نواز




بے صدا سی کسی آواز کے پیچھے پیچھے
چلتے چلتے میں بہت دور نکل جاتا ہوں

سرفراز نواز




ہم اپنے شہر سے ہو کر اداس آئے تھے
تمہارے شہر سے ہو کر اداس جانا تھا

سرفراز نواز




ہم اپنے شہر سے ہو کر اداس آئے تھے
تمہارے شہر سے ہو کر اداس جانا تھا

سرفراز نواز




عشق ادب ہے تو اپنے آپ آئے
گر سبق ہے تو پھر پڑھا مجھ کو

سرفراز نواز




خدا کرے کہ وہی بات اس کے دل میں ہو
جو بات کہنے کی ہمت جٹا رہا ہوں میں

سرفراز نواز