EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس کے جانے کا یقیں تو ہے مگر الجھن میں ہوں
پھول کے ہاتھوں سے یہ خوش بو جدا کیسے ہوئی

سرمد صہبائی




اس کے جانے کا یقیں تو ہے مگر الجھن میں ہوں
پھول کے ہاتھوں سے یہ خوش بو جدا کیسے ہوئی

سرمد صہبائی




اس کے ملنے پہ بھی محسوس ہوا ہے سرمدؔ
اس نے دیکھا ہی نہ ہو میں نے بلایا ہی نہ ہو

سرمد صہبائی




کوئل آم کی ڈال پہ بیٹھی شور مچائے
پھول آیا پھل آ گئے اک تم ہی نہیں آئے

سرشار بلند شہری




کوئل آم کی ڈال پہ بیٹھی شور مچائے
پھول آیا پھل آ گئے اک تم ہی نہیں آئے

سرشار بلند شہری




رستے میں اک پیڑ پر پنچھی بول گیا
پنچھی کی آواز سے جیون ڈول گیا

سرشار بلند شہری




وقت بڑا چالاک ہے وقت کے ساتھ چلو
سارے دن چلتے رہیو ساری رات چلو

سرشار بلند شہری