خدا کرے کہ وہی بات اس کے دل میں ہو
جو بات کہنے کی ہمت جٹا رہا ہوں میں
سرفراز نواز
کتنا دشوار ہے اک لمحہ بھی اپنا ہونا
اس کو ضد ہے کہ میں ہر حال میں اس کا ہو جاؤں
سرفراز نواز
مرے بغیر کوئی تم کو ڈھونڈتا کیسے
تمہیں پتہ ہے تمہارا پتہ رہا ہوں میں
سرفراز نواز
مرے بغیر کوئی تم کو ڈھونڈتا کیسے
تمہیں پتہ ہے تمہارا پتہ رہا ہوں میں
سرفراز نواز
سفر کہاں سے کہاں تک پہنچ گیا میرا
رکے جو پاؤں تو کاندھوں پہ جا رہا ہوں میں
سرفراز نواز
تمہارے سچ کی حفاظت میں یوں ہوا اکثر
کہ اپنے آپ کو جھوٹا بنا لیا میں نے
سرفراز نواز
تمہارے سچ کی حفاظت میں یوں ہوا اکثر
کہ اپنے آپ کو جھوٹا بنا لیا میں نے
سرفراز نواز