جستجو میں کمال کرتا جا
تپتے صحراؤں سے گزرتا جا
سرد آہوں سے دل کی آگ بجھا
گرم اشکوں سے جام بھرتا جا
آج میرا بھرم بھی رہ جائے
اک اچٹتی نگاہ کرتا جا
میری پہچان ہو جہاں سے الگ
میرے خاکے میں رنگ بھرتا جا
خود سے ملنے کی ہے اگر چاہت
خوف کے جال کو کترتا جا
تجھ کو حسرتؔ بنائے گی کندن
آگ میں کود کر نکھرتا جا
غزل
جستجو میں کمال کرتا جا
اجیت سنگھ حسرت