زندگی میں پیار کا سودا کرو
اچھا گاہک ہو تو بک جایا کرو
پربتوں کے پار رہتا ہے وہ چاند
جب اندھیرا ہو تو مل آیا کرو
اس طرح تم کو جنوں ہو جائے گا
شب گئے اٹھ اٹھ کے مت رویا کرو
ایک دن وہ خود ہی بھاگا آئے گا
رات جب سو جائے تم جاگا کرو
دن ڈھلے کچھ اور گھبراتا ہے دل
شام سے پہلے چلے آیا کرو
کب تلک یہ رت جگے بیداریاں
رات جب آئے تو سو جایا کرو
رات کو آسیب دیتے ہیں صدا
بھٹکی روحوں سے نہ کچھ بولا کرو
تیرگی میں نور آئے گا نظر
ڈوبتے سورج کو بھی سجدہ کرو
اب امانت ہوں میں حسرتؔ اور کی
میرے بارے میں نہ کچھ سوچا کرو
غزل
زندگی میں پیار کا سودا کرو
اجیت سنگھ حسرت