اس چمن کا عجیب مالی ہے
جس نے ہر شاخ کاٹ ڈالی ہے
دن اجالا گنوا کے بیٹھ گیا
رات نے روشنی چرا لی ہے
غم کی عصمت بچی ہوئی تھی مگر
وقت نے وہ بھی روند ڈالی ہے
معجزہ ہو جو بچ نکل جائے
پانچ شہباز ایک لالی ہے
یہ ترا عدل کیا ہوا یا رب
کوئی ادنیٰ ہے کوئی عالی ہے
آنکھ میں چبھ گئے کئی منظر
اب کہاں نیند آنے والی ہے
پہلے وقتوں میں ہو تو ہو شاید
دوستی اب حسین گالی ہے
خیمۂ ضبط کی طنابیں کھینچ
کچھ گھٹا سی برسنے والی ہے
چلتے رہنا کٹھن ہوا حسرتؔ
پاؤں زخمی ہیں رات کالی ہے
غزل
اس چمن کا عجیب مالی ہے
اجیت سنگھ حسرت