EN हिंदी
ہم کو یاد نہ آؤ اب | شیح شیری
hum ko yaad na aao ab

غزل

ہم کو یاد نہ آؤ اب

اجیت سنگھ حسرت

;

ہم کو یاد نہ آؤ اب
بھر جانے دو گھاؤ اب

آگ بجھاؤ تن من کی
ایسا مینہ برساؤ اب

جانا ہے اس پار ہمیں
مانجھی اور نہ ناؤ اب

اپنے روزہ داروں کو
عید کا چاند دکھاؤ اب

روٹھا یار منانا ہے
کوئی سوانگ رچاؤ اب

رو رو کے مر جائیں گے
ہم سے دور نہ جاؤ اب

تجھ پر کیا افتاد پڑی
حسرتؔ نیر بہاؤ اب