EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

درد اتنا بھی نہیں ہے کہ چھپا بھی نہ سکوں
بوجھ ایسا بھی نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں

ساجد حمید




منجمد تھا لہو رگ و پے میں
تیری آمد حیات لے آئی

ساجد حمید




رائیگاں ہو رہی تھی تنہائی
تیری یادوں کا کاروبار کیا

ساجد حمید




سمجھ میں وقت کا آیا کرشمہ
نظر خود پر جو ڈالی ہے دنوں بعد

ساجد حمید




کیا جانے کب لمحوں کی مفرور سماعت لوٹے
اچھی اچھی آوازوں کے جال بچھاتے رہنا

سجاد بابر




راہ کا شجر ہوں میں اور اک مسافر تو
دے کوئی دعا مجھ کو لے کوئی دعا مجھ سے

سجاد بلوچ




چھلکی ہر موج بدن سے حسن کی دریا دلی
بوالہوس کم ظرف دو چلو میں متوالے ہوئے

سجاد باقر رضوی