EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دو کنارے ہوں تو سیل زندگی دریا بنے
ایک حد لازم ہے پانی کی روانی کے لیے

سجاد باقر رضوی




ہمارے دم سے ہے روشن دیار فکر و سخن
ہمارے بعد یہ گلیاں دھواں دھواں ہوں گی

سجاد باقر رضوی




ہر رنگ ہر آہنگ مرے سامنے عاجز
میں کوہ معانی کی بلندی پہ کھڑا ہوں

سجاد باقر رضوی




ہر رنگ ہر آہنگ مرے سامنے عاجز
میں کوہ معانی کی بلندی پہ کھڑا ہوں

سجاد باقر رضوی




کھینچے ہے مجھے دست جنوں دشت طلب میں
دامن جو بچائے ہیں گریبان گئے ہیں

سجاد باقر رضوی




کیا کیا نہ ترے شوق میں ٹوٹے ہیں یہاں کفر
کیا کیا نہ تری راہ میں ایمان گئے ہیں

سجاد باقر رضوی




کیا کیا نہ ترے شوق میں ٹوٹے ہیں یہاں کفر
کیا کیا نہ تری راہ میں ایمان گئے ہیں

سجاد باقر رضوی