EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میری پوشاک تو پہچان نہیں ہے میری
دل میں بھی جھانک مری ظاہری حالت پہ نہ جا

اعتبار ساجد




مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال و خد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو مرے سارے رنگ اتار دو

اعتبار ساجد




مختلف اپنی کہانی ہے زمانے بھر سے
منفرد ہم غم حالات لیے پھرتے ہیں

اعتبار ساجد




پہلے غم فرقت کے یہ تیور تو نہیں تھے
رگ رگ میں اترتی ہوئی تنہائی تو اب ہے

اعتبار ساجد




پھر وہی لمبی دوپہریں ہیں پھر وہی دل کی حالت ہے
باہر کتنا سناٹا ہے اندر کتنی وحشت ہے

اعتبار ساجد




پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے
ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے

اعتبار ساجد




رستے کا انتخاب ضروری سا ہو گیا
اب اختتام باب ضروری سا ہو گیا

اعتبار ساجد