EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رہا کر دے قفس کی قید سے گھایل پرندے کو
کسی کے درد کو اس دل میں کتنے سال پالے گا

اعتبار ساجد




تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی
شکستہ آئینوں کو جوڑ دینا چاہتے ہیں ہم

اعتبار ساجد




تعلقات میں گہرائیاں تو اچھی ہیں
کسی سے اتنی مگر قربتیں بھی ٹھیک نہیں

اعتبار ساجد




تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو

اعتبار ساجد




یہ برسوں کا تعلق توڑ دینا چاہتے ہیں ہم
اب اپنے آپ کو بھی چھوڑ دینا چاہتے ہیں ہم

اعتبار ساجد




یہ جو پھولوں سے بھرا شہر ہوا کرتا تھا
اس کے منظر ہیں دل آزار کہیں اور چلیں

اعتبار ساجد




ایسے سلگ اٹھا تری یادوں سے دل مرا
جیسے دھدھک اٹھیں کہیں جنگل چنار کے

اجے سحاب