EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

چارہ گر سب کے پاس جاتا تھا
صرف بیمار تک نہیں پہنچا

اجے سحاب




ایک مدت سے دھدھکتا رہا میرا یہ ذہن
تب کہیں جا کے فروزاں ہوئے لفظوں کے چراغ

اجے سحاب




فن جو معیار تک نہیں پہنچا
اپنے شہکار تک نہیں پہنچا

اجے سحاب




حادثے جان تو لیتے ہیں مگر سچ یہ ہے
حادثے ہی ہمیں جینا بھی سکھا دیتے ہیں

اجے سحاب




ہر آدمی کے قد سے اس کی قبا بڑی ہے
سورج پہن کے نکلے دھندلے چراغ یارو

اجے سحاب




ہر خدا جنتوں میں ہے محدود
کوئی سنسار تک نہیں پہنچا

اجے سحاب




اک بند ہو گیا ہے تو کھولیں گے باب اور
ابھریں گے اپنی رات سے سو آفتاب اور

اجے سحاب